Tuesday, 20 September 2022

زندہ باد شہ دین زندہ باد

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام و منقبت


زندہ باد شہ دینﷺ زندہ باد

مچل کے بولے یہ روح الامین زندہ باد

زندہ باد شہ دينﷺ زندہ باد

*

زمیں سے عرش  بریں پر جنہیں بلایا ہے 

خدا نے نور سے اپنے اُنہیں بنایا ہے 

وہی ہیں شافعِ محشرﷺ وہ مکی مدنی ہیں 

پیمبروں نے جہاں اپنا سر جھکایا ہے 

زمین اور زماں کے مکین زندہ باد

*

گھروں کو اپنے سجا لو رسولﷺ آتے ہیں

نبیؐ کا جھنڈا اٹھا لو رسولﷺ آتے ہیں

ٹھکانہ اب نہ ملے گا کہیں بھی ظُلمت کو 

اندھیرو منہ کو چھپا لو رسولﷺ آتے ہیں 

حرم میں آتے ہیں ماہِ مبین زندہ باد

*

زہے نصیب جو دیدار اُنؐ کا ہو جائے

غلام دل سے یہ سنسار اُنؐ کا ہو جائے

میرے رسولﷺ کا چہرہ ہے بولتا قرآں 

جو اُنؐ کو دیکھ لے اک بار اُنؐ کا ہو جائے 

میرے رسولﷺ بڑے دلنشین زندہ باد

*

زمانہ دیکھ لے ایسے نبیﷺ ہمارے ہیں

وہ آمنہؑ کے دُلارے خدا کے پیارے ہیں

اُنہیںؐ کے پاؤں کے دھون سے بن گئے یوسفؑ

اُنہیںؐ کے صدقے میں روشن یہ چاند تارے ہیں 

نہیں ہے کوئی بھی اُنؐ سا حسین زندہ باد

*

رسولِ پاکؐ پہ مرتے تھے اب بھی مرتے ہیں

ستم کے سامنے فولاد بن کے اُترے ہیں 

یہ جیسے اُترا تھا ویسے ابھی سلامت ہے 

زمانہ دیکھ لے چودہ سو سال گزرے ہیں

قرآن زندہ ہے میرا یہ دین زندہ باد

*

قصیدہ اُنؐ کا ہی آدمؑ کی ذات پڑھتی ہے

قرآں کی آیتیں اُنؐ کی ہی نعت پڑھتی ہے

جو نعت اُنؐ کی پڑھیں ہم تو اس میں حیرت کیا 

درودﷺ اُنؐ پہ یہ کل کائنات پڑھتی ہے

نبیﷺ ہیں رحمت اللعالمین زندہ باد

*

میں کس طرح سے بتاؤں کہ کیا مدینہ ہے

ہر اک مرض کی فقط اک دوا مدینہ ہے

دلوں کی بڑھتی ہوئی الجھنیں یہ کہتی ہیں

مریضِ عشق کا دار الشفاء مدینہ ہے

جُھکا لیا ہے یہ کہہ کر جبین زندہ باد

*

یزید و شمر کا چھپر مکان کچھ بھی نہیں 

زمیں ملی نہ تجھے آسمان کچھ بھی نہیں

میرے حسینؑ کے قبضے میں آج سب کچھ ہے 

لعیں تُو دیکھ لے تیرا نشان کچھ بھی نہیں 

میرے حسینؑ کا اب بھی ہے دین زندہ باد

*

عقیدہ کل بھی یہی تھا ابھی ہمارا ہے 

خدا کے دین سے بڑھ کر نہ کچھ بھی پیارا ہے

یہ چاہے بازو کٹے یا کی سر اُتر جائے

کسی یزید کی بیعت نہیں گوارہ ہے 

ابھی ہے کرب و بلا کی زمین زندہ باد

*

ہمیں ہوا کوئی طوفانی چُھو نہیں سکتی 

کرم سے آپ کے سمنانی چُھو نہیں سکتی

مثل رہے ہیں بدن پر جو نیر کا پانی

کوئی بلا ہمیں شیطانی چُھو نہیں سکتی

ابھی کِچھوچھہ میں ہیں اک معین زندہ باد

*

مسلماں جب بھی اشارہ خدا سے پائیں گے 

یہودیوں کے ٹھکانوں کو ہم جلائیں گے

ہماری جان ہے ایماں ہے مسجد اقصیٰ

ہم جان گنوا کر تجھے بچائیں گے

ہمارا قبلہ ہے تو اولین زندہ باد

*

دلوں میں رکھتے ہیں اپنے وطن کی ہم الفت 

حکومتیں مگر کرتی ہیں ہم سے ہی نفرت  

سیاسی پھینکے ہوئے جال میں نہیں پھنستے 

مسلماں پاس میں رکھتے ہیں صبر کی دولت 

خدا نے ہم کو بنایا ذہین زندہ باد

*

قرآن پاک کی عظمت کو ہم بچائیں گے 

رسولِ پاکﷺ کی سُنت کو ہم بچائیں گے

مٹانے والے اسے مٹ گئے ہیں دنیا سے 

نبیﷺ کی اپنے شریعت کو ہم بچائیں گے 

رہیں گے جب تلک ہم مسلمین زندہ باد

*

ستمگروں کا سفینہ بھی ڈوب جائے گا

کنارے مذہب اسلام جگمگائے گا

یہ شیعہ سُنی وہابی گر ایک ہو جائیں

ہماری سمت کوئی آنکھ کیا اٹھائے گا 

ہماری ہو گی حکومت یقین زندہ باد

*

ہمیشہ عشق کرو دین کے ان رہبر سے

ابو بکرؓ یہ عمرؓ اور غنیؓ و حیدرؓ سے 

جو ان سے بُغض رکھے گا وہ روئے محشر میں 

ملائیں گے یہی محشر میں کل پیمبرﷺ سے 

نبیﷺ کے چار ہیں یہ جانشین زندہ باد

*

سنانا جا کے مدینے میں دل کی اب روداد 

بھٹک رہا ہے زمانے میں کس لیے دلشاد

وہیں پہ رہتے ہیں حاجت رواں رسولؐ اللہ 

ہر ایک دکھیوں کی سنتے ہیں ہر گھڑی فریاد

بلا رہی ہے حرم کی زمین زندہ باد


دل سکندر پوری 

No comments:

Post a Comment