تمہارا عکس ہیں اور آئینے میں ہم نہیں ہیں
تمام یہ کہ کسی ماجرے میں ہم نہیں ہیں
یہاں سے راستہ پُر پیچ ہے نہ خار بھرا
یہیں سے چلتے ہیں اب راستے میں ہم نہیں ہیں
یہاں تو میر بھی ہیں، پیر بھی، اسیر بھی ہیں
تمام لوگ ہیں پر قافلے میں ہم نہیں ہیں
وہی ہے شہر، وہی ہے گلی، وہی گھر بھی
پتہ وہی ہے، مگر اب پتے میں ہم نہیں ہیں
خود اپنی لو میں بھڑکتے ہوئے کہ بُجھتے ہوئے
ہو کوئی حال بھی تیرے دِیے میں ہم نہیں ہیں
اشہر ہاشمی
No comments:
Post a Comment