Thursday 22 September 2022

نبی کی نعت لکھوں یہ کہاں مجال مجھے

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام


نبیؐ کی نعت لکھوں یہ کہاں مجال مجھے

خدا کرے کہ ملے یہ بھی اب کمال مجھے

قلم میں اب مِرے خوشبو ہے نامِ احمدﷺ کی

میں جانتی ہوں نہ آئے گا اب زوال مجھے

یہ کیا کہ چاروں طرف ہے منافقوں کا ہجوم

میں گِر رہی ہوں خداوندا! اب سنبھال مجھے

اے خاکِ بطحا! رگوں میں اُتر لہو کی طرح

محبتوں کے سمندر! کبھی اُچھال مجھے

مدینے والےؐ سے جس دن سے ہے سوال کیا

کسی سے آتا نہیں کرنا اب سوال مجھے

ہو میری روح کے زخموں پہ سایۂ رحمت

مِرے وجود سے باہر دے اب نکال مجھے

سوائے ارضِ مدینہ کے رُوئے جنت کی

زمیں پہ ملتی نہیں ہے کوئی مثال مجھے

جمالِ خالقِ اکبر نبیﷺ کے نام میں ہے

اے کاش مرتے نظر آئے یہ جمال مجھے

زمینِ شہرِ مدینہ کو اوڑھ کر سو لوں

نصیب میں جو زیارت ہو اگلے سال مجھے

یہی تمنا ہے نگہت نسیم کے دل میں

بروز حشر بچا لے نبیؐ کی آلؑ مجھے


نگہت نسیم

No comments:

Post a Comment