عارفانہ کلام نعتیہ کلام
وہی ابد کے دِیے ہیں وہی ازل کے چراغ
جلائے ہیں مِرے آقاؐ نے جو عمل کے چراغ
ہمیں شعور مسلسل حیات کا دے کر
حضورؐ آپ نے گل کر دئیے اجل کے چراغ
جلے تو آپؐ کی سیرت کے ہی چراغ جلے
جلائے ہم نے بہت سے بدل بدل کے چراغ
نگاہِ سرورِ عالمﷺ میں ایک جیسے ہیں
کسی غریب کے گھر کے ہوں یا محل کے چراغ
یقیں کے نور سے روشن کیا ضمیروں کو
بجھائے آپؐ نے جتنے بھی تھے خلل کے چراغ
دیار کفر میں سرکارﷺ نے کیے روشن
کہ جس طرح کسی تالاب میں کنول کے چراغ
شبِ فراق لگائی جو لو مدینے سے
تمام اشک مِرے بن گئے ہیں ڈھل کے چراغ
چراغِ مدحتِ خیرالبشرﷺ ہی روشن ہے
وگرنہ بجھ گئے دنیا میں کتنے جل کے چراغ
حضورؐ آپ کی مِدحت کا یہ بھی صدقہ ہے
کچھ اور ہو گئے روشن مِری غزل کے چراغ
بچاؤ شرک سے اعجاز اپنے دامن کو
جلاؤ نعتِ نبیؐ کے سنبھل سنبھل کے چراغ
اعجاز رحمانی
No comments:
Post a Comment