Friday 23 September 2022

نظارے ہیں گو لاکھوں جہاں بھر کے نظر میں

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام


نظارے ہیں گو لاکھوں جہاں بھر کے نظر میں

ہے کیف مگر اور مدینے کے سفر میں

اے صاحبِ لو لاکؐ تِری بھیک کی خاطر

بیٹھے ہیں شہنشاہ تِری راہ گزر میں

اے گنبد خضرا تِرے انوار پہ قرباں

کچھ فرق نظر آتا نہیں شام و سحر میں

ہے جلوہ محبوبﷺ کی یہ خاص نشانی

آتے ہیں نظر وہ تو کسی دیدۂ تر میں

دیکھا جو مدینے میں کہیں اور نہ دیکھا

جلوؤں کو سجائے گا بھلا کون نظر میں

فردوسِ نظر کیوں نہ بنیں وہ در و دیوار

سرکارﷺ جو آ جائیں گہنگار کے گھر میں

طیبہ کے سوا دیکھوں نہ کچھ اور ظہوری

انوار مدینہ ہیں مِرے قلب و جگر میں


محمد علی ظہوری

No comments:

Post a Comment