عارفانہ کلام نعتیہ کلام
نظارے ہیں گو لاکھوں جہاں بھر کے نظر میں
ہے کیف مگر اور مدینے کے سفر میں
اے صاحبِ لو لاکؐ تِری بھیک کی خاطر
بیٹھے ہیں شہنشاہ تِری راہ گزر میں
اے گنبد خضرا تِرے انوار پہ قرباں
کچھ فرق نظر آتا نہیں شام و سحر میں
ہے جلوہ محبوبﷺ کی یہ خاص نشانی
آتے ہیں نظر وہ تو کسی دیدۂ تر میں
دیکھا جو مدینے میں کہیں اور نہ دیکھا
جلوؤں کو سجائے گا بھلا کون نظر میں
فردوسِ نظر کیوں نہ بنیں وہ در و دیوار
سرکارﷺ جو آ جائیں گہنگار کے گھر میں
طیبہ کے سوا دیکھوں نہ کچھ اور ظہوری
انوار مدینہ ہیں مِرے قلب و جگر میں
محمد علی ظہوری
No comments:
Post a Comment