Friday, 23 September 2022

چاہ کر ہم اس پری رو کو جو دیوانے ہوئے

 چاہ کر ہم اس پری رو کو جو دیوانے ہوئے

دوست دشمن ہو گئے اور اپنے بیگانے ہوئے

پھر نئے سر سے یہ جی میں ہے کہ دل کو ڈھونڈئیے

خاک کوچے کی تِرے مدت ہوئی چھانے ہوئے

تھا جہاں مے خانہ برپا اس جگہ مسجد بنی

ٹوٹ کر مسجد کو پھر دیکھا تو بت خانے ہوئے

ہے یہ دنیا جائے عبرت خاک سے انسان کی

بن گئے کتنے سبو کتنے ہی پیمانے ہوئے

عقل و ہوش اپنے کا رنگیں ہو گیا سب اور رنگ

کشور دل میں جب آ کر عشق کے تھانے ہوئے


سعادت یار خاں رنگیں

No comments:

Post a Comment