Tuesday, 20 June 2023

ہے کیا مری مجال میں ہے کیا مری بساط میں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہے کیا مِری مجال میں، ہے کیا مِری بساط میں

تِرے کرم سے ہُوں شہاؐ! ثنا کے انضباط میں

ابھی تو اِذنِ حرفِ نعت بھی عطا ہُوا نہیں

ابھی سے ہے خیال خم حریمِ احتیاط میں

وہ بارگاہِ ناز کس قدر کرم نواز ہے

دُعا ہے انبساط میں، عطا ہے انبساط میں

وہ نام واسطہ ہے صوتِ دل کے انسلاک کا

وہ نام رابطہ ہے تارِ جاں کے ارتباط میں

حریمِ دل میں ضوفشاں ہیں طلعتوں کے سلسلے

چراغِ نعت جل رہا ہے شوق کے رباط میں

عطائیں بابِ خیر کھولتی ہیں دستِ ناز سے

دعائیں بھیجتا ہُوں جب درود کے مُحاط میں

کمالِ فن نمو طلب ہے آپ کے کمال سے

ہے انجذابِ فکرِ راست آپ کی صراط میں

ہُوا ہے جب سے میرے دل پہ اذنِ نعت کا کرم

میں سانس سانس جی رہا ہُوں عرصۂ نشاط میں

کرم ہوا نصیب جاں ہُوئی ثناء کی چاکری

یہ زیست، ورنہ، کھو چلی تھی دشتِ انحطاط میں


مقصود علی شاہ

No comments:

Post a Comment