وہ کون ہے کہ جسے اس کا لمس حاصل ہے
وہ کون ہے کہ جسے وہ بدن لُبھاتا ہے
بہار کس کے دریچوں میں کر رہی ہے قیام
اب اس کی زُلفِ مُعطر کا کس پہ سایہ ہے
ہر ایک فکر سے آزاد کون سوتا ہے؟
کسے وہ ہونٹ نشہ دے کہ اب سُلاتے ہیں
کسے ہے عیش میسّر تمام دنیا کی
کسے لیا ہے حراست میں اس کی بانہوں نے
کیۓ ہوئے ہیں شب روز کس کے آسودہ
پیام اس کے کسے آج کل پہنچتے ہیں
وفا کے عہد کیۓ جا رہے ہیں اب کس سے
وہ خواب کس کو کھلی آنکھ سے دکھاتی ہے
ادائیں کس پہ نچھاور ہیں آج کل اس کی
اب اس پہ روز نئے شعر کون کہتا ہے
مِرے سوا بھی کوئی ہے اگر نہیں میں تو
مِری حیات کی لذت ہے کس کے حصے میں
وہ خوبرو تھی اگر میرا ایک خواب تو پھر
ضریم خواب کی تعبیر کس کو حاصل ہے
عبداللہ ضریم
No comments:
Post a Comment