Sunday 18 June 2023

دیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بتخانے میں ہے

 دِیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بت خانے میں ہے

ڈھونڈھتا ہوں جس کو میں وہ میرے کاشانے میں ہے

یہ تِرا حسنِ تصور تیرے کاشانے میں ہے

تُو نہ آبادی میں ہے غافل نہ ویرانے میں ہے

ہے بجائے خود زمانہ بے کسی میں مبتلا

اب مروّت کا نشاں اپنے نہ بیگانے میں ہے

اس کی حسرت دیکھیۓ، اس کا کلیجہ دیکھیۓ

راز جس کی زندگی کا اس کے مر جانے میں ہے

اصل میں اے شمع! تُو ہے مخزنِ سوز و گداز

تجھ سے جو کچھ بچ رہا وہ سوز پروانے میں ہے

مجھ کو جنت سے کوئی مطلب نہ کوثر سے غرض

میرے حصہ کی وہی مے ہے جو پیمانے میں ہے

روشنی تاروں سے ہوتی ہے نہ شمعوں سے ضیا

کیا زمانے کی سیاہی میرے غم خانے میں ہے

میں نہیں کہتا، مگر میں نے سنا ہے بار ہا

جنت الفردوس کی اک راہ مے خانے میں ہے

میں جو روتا ہوں تو روتا ہے زمانہ میرے ساتھ

غم زمانے بھر کا شوکت میرے افسانے میں ہے


شوکت تھانوی

No comments:

Post a Comment