Sunday, 18 June 2023

قلبِ جاں کو راحت ہے ہاں یہی محبت ہے

 ہاں یہی محبت ہے

وقت کے سمندر میں 

طوفان کتنے آئے ہیں

اور کتنے آئیں گے

سب سے بچ نکلنا ہے

اور تیرے میرے درمیاں

رشتہ جو دعا کا ہے

اسے بچا کے رکھنا ہے

ہاتھوں کی لکیروں میں

سنو جاناں! آنکھوں کی دہلیز پر

خواب بہت لمبے ہیں

اور آنکھوں کی پلکوں کی دہلیز پر

ان کے نقش بہت گہرے ہیں

سنو! ان خوابوں کو آبلہ پا رہنے دو

اور جذبوں کو عذابِ ہجر سہنے دو

لیکن، سنو تو

دن کی سنہری دھوپ میں

کسی پری کے روپ میں

کسی لمحے کی اوٹ میں

ہاتھ تیرا تھام کر

تم سے بس یہ کہنا ہے

تم سے مل کر یہ جانا

قلبِ جاں کو راحت ہے

ہاں یہی محبت ہے


سفینہ چودھری

سفینہ سلیم صفی

No comments:

Post a Comment