Thursday 17 August 2023

کبھی رستے کو روتے ہیں کبھی مشکل کو روتے ہیں

 کبھی رستے کو روتے ہیں کبھی مشکل کو روتے ہیں

جو ناکام سفر ہوتے ہیں وہ منزل کو روتے ہیں

ذرا انداز تو دیکھے کوئی ان دل فگاروں کا

پلٹتے ہیں ورق ماضی کا مستقبل کو روتے ہیں

خدایا! کس قدر نادان ہیں یہ کشتیاں والے

سمندر پر نظر رکھتے ہیں اور ساحل کو روتے ہیں

بدل دیں انقلابِ وقت نے قدریں زمانے کی

سجاتے تھے جو خود محفل وہ اب محفل کو روتے ہیں

گزرتی ہے اسی عالم میں رہبر زندگی اپنی

کبھی دل ہم کو روتا ہے کبھی ہم دل کو روتے ہیں


رہبر جونپوری

No comments:

Post a Comment