اقتباس از منظر رخصت
اے اہل وفا ماتم نہ کرو، وہ وعدہ شکن گر جاتا ہے
جاتا ہے مسافر غم نہ کرو، مہماں ہی تھا گھر جاتا ہے
وہ دور مسرت آنے دو، قومی پرچم لہرانے دو
جاتی ہے غلامی جانے دو، صدیوں کا دلدر جاتا ہے
مل جل کے بڑھاؤ شان وطن، تعمیر کرو ایوان وطن
ماں جائے ہیں فرزندان وطن، جو غیر تھا باہر جاتا ہے
اٹھو یہ چمن شاداب کرو، اب غاصب خود سر جاتا ہے
بھائی سے خفا بھائی کب تک، باہم یہ صف آرائی کب تک
اقبال سہیل
No comments:
Post a Comment