Tuesday, 15 August 2023

لفظ نے لہو میں جنم لیا تھا

 لفظ

 

لفظ نے لہو میں جنم لیا تھا 

سیاہ جسم میں دھڑکتے ہوئے پرورش پائی تھی 

اور لبوں اور منہ میں سے پرواز کر گیا تھا 

بہت دور پھر، بہت قریب

یہ مہاجر نسلوں اور مردہ اجداد سے آیا تھا

ان سر زمینوں سے 

جو اپنے بے سروسامان قبیلوں سے تھک کر پتھر بن چکی تھیں

اور دکھ سڑکوں پر جب نکل آیا 

تو لوگ پھیلتے ہوئے یہاں پہنچے

اور انہوں نے نئی سر زمین اور پانی سے وصل کیا 

کہ پھر اپنے الفاظ کا بیج بویا

یہ ہے وہ وراثت

یہ ہے وہ طول وموج جو ہمیں مردہ انسانوں سے

اور نئے وجودوں سے ملاتا ہے جنہوں نے ابھی جنم نہیں لیا ہے

ابھی تک فضا اولیں لفظ سے مرتعش ہے

یہ خوف اور سسکی میں ملبوس تھا

اس نے تیرگی سے جنم لیا تھا

اور ابھی تک بجلی کی کوئی ایسی گونج نہیں ہے

جس میں اس لفظ کی آہنی صدا کی گرج ہو

وہ پہلا لفظ تھا

جو بولا گیا

وہ غالباً، ایک ہلکی سی لہر تھی، ایک قطرہ تھا

اور جس کے باوجود اس کی عظیم آبشار گرتی ہے گرتی ہے

پھر لفظ معنی بن جاتا ہے 

یہ حاملہ تھا، یہ زندگیوں سے معمور تھا 

ہر ایک چیز پیدائش اور آوازیں تھی

اثبات، وضاحت، قوت، نفی، تخریبہ موت

فعل نے تمام قوت حاصل کر کے 

اپنے حسن کی برق کے ساتھ

وجود کو جوہر کے ساتھ ملایآ تھا

انسانی لفظ حرف تہجی

پھیلتی روشنی اور چاندی گر کے اعلیٰ ہنر کا امتزاج

آبائی پیالہ جس میں لہو کی آمد کا خیر مقدم کیا جاتا ہے

یہاں خاموشی انسانی لفظ کی تکمیل کرتی ہے

اور انسان کے لیے کلام نہ کرنا مرنے کے برابر ہے

بالوں کی بھی زباں ہوتی ہے 

منہ لب ہلائے بغیر بولتا ہے 

یک لخط آنکھیں لفظ بن جاتی ہیں 

میں لفظ تھامتا ہوں، اسے دیکھتا ہوں

جیسے اس کی حثیت انسانی ہئیت سے مختلف نہیں ہے 

میں اس کی ترتیب سے ڈرتا ہوں اور میں اپنا راستہ

بولے ہوئے الفاظ کی ہر گونج میں ڈھونڈتا ہوں

میں لفظ بولتا ہو اور میں ہوں اور بولے بغیر 

میں خامشی اور لفظوں کی آخری حد تک پہنچتا ہوں

میں لفظ سلامتی کے لئی پیتا ہوں، ایک لفظ

یا ایک چمکتا ہوا پیالہ اٹھائے ہوئے 

میں زبان کی خالص شراب 

اس میں پیتا ہوں

یا نہ ختم ہونے والا پانی 

جو لفظوں کا مادرانہ ماخذ ہے

اور جام اور پانی اور شراب

میرے گیت کو جنم دیتے ہیں

کیونکہ فعل ماخذ ہے 

اور واضح زندگی ہے یہ لہو ہے

لہو جو حقیقت بیان کرتا ہے

اور یوں اپنی شرح کرتا ہے 

لفظ شیشے کو شیشے کے لہو کو لہو کے وصف سے

اور زندگی کو بذات خود زندگی کے وصف سے ہمکنار کرتا ہے


پابلو نرودا

مترجم انیس ناگی

No comments:

Post a Comment