Thursday 17 August 2023

اسی لیے تو خیالوں سے باندھ رکھے ہیں

اسی لیے تو خیالوں سے باندھ رکھے ہیں 

یہ خواب آنکھ سے بینائی چھین لیتے ہیں

میں عام فہم سی باتیں بتانے آیا ہوں 

کہ میرے پاس نہ غزلیں ہیں نہ قصیدے ہیں

ہمیں کسی کی محبت پہ کیا یقین رہے 

ہمارے ساتھ فقط سازشیں ہیں، دھوکے ہیں

دِکھاؤ زور کبھی اپنے جیسے لوگوں پر 

غریب لوگ تو چُپ چاپ جبر سہتے ہیں

اب ان پہ اور کمر توڑ بوجھ مت ڈالو 

جو پیٹ کاٹ کے بچوں کی فیس دیتے ہیں

چلو، بنامِ شہیداں مباہلہ کر لیں 

مِرے حریفوں سے کہہ دو اگر وہ سچے ہیں


اسلم رضا خواجہ

No comments:

Post a Comment