Saturday, 12 August 2023

اشعار کی تخلیق میں جلتا ہے جگر کیوں

 اشعار کی تخلیق میں جلتا ہے جگر کیوں 

یا رب مجھے بخشا ہے یہ جاں سوز ہنر کیوں 

غم عشق کی سوغات ہے سینے سے لگا لے 

پھولوں کی تمنا ہے تو کانٹوں سے حذر کیوں 

کچھ حد سے سوا ہیں مِرے غمخوار، وگرنہ 

رہتی ہے مِرے حال پہ یاروں کی نظر کیوں 

کل جس کو سر آنکھوں پر بٹھاتا تھا زمانہ 

بیٹھا ہے سرِ راہ وہ اب خاک بسر کیوں 

عارض کے گلابوں پہ اداسی کی یہ شبنم 

نمناک ہیں آنکھیں تِری آج اے گلِ تر کیوں 

پھر کون گیا پچھلے پہر بزم سے اٹھ کر 

پھر سوگ کا عالم ہے یہ ہنگامِ سحر کیوں 

پتھر کے سوا چاند! یہاں کچھ نہ ملے گا 

بیٹھا ہے سجائے ہوئے شیشوں کا تو گھر کیوں


مہندر پرتاب چاند

No comments:

Post a Comment