اس کے لہجے کو اور انداز کو میں جانتا ہوں
اس کے انکار میں اقرار بھی ہو سکتا ہے
اس کی صورت پہ ہیں سیرت کے نمایاں اثرات
ایسے حالات میں تو پیار بھی ہو سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ہیں درِ نایاب
غیر دانستہ یہ اظہار بھی ہو سکتا ہے
دیکھنا کس نے درِ دل پہ دی دستک اس وقت
دشمنِ جاں کیا مِرا یار بھی ہو سکتا ہے
اس کی معصوم اداؤں کا بھروسہ نہ کرو
سیدھا سادہ ہے تو مکّار بھی ہو سکتا ہے
جانتا ہوں کہ میں ہی اس کی محبت ہوں ظفر
درگزر کرنا مِرا پیار بھی ہو سکتا ہے
ظفر معین بلے
No comments:
Post a Comment