Friday, 11 August 2023

اس کے لہجے کو اور انداز کو میں جانتا ہوں

 اس کے لہجے کو اور انداز کو میں جانتا ہوں

اس کے انکار میں اقرار بھی ہو سکتا ہے

اس کی صورت پہ ہیں سیرت کے نمایاں اثرات

ایسے حالات میں تو پیار بھی ہو سکتا ہے

میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ہیں درِ نایاب

غیر دانستہ یہ اظہار بھی ہو سکتا ہے

دیکھنا کس نے درِ دل پہ دی دستک اس وقت

دشمنِ جاں کیا مِرا یار بھی ہو سکتا ہے

اس کی معصوم اداؤں کا بھروسہ نہ کرو

سیدھا سادہ ہے تو مکّار بھی ہو سکتا ہے

جانتا ہوں کہ میں ہی اس کی محبت ہوں ظفر

درگزر کرنا مِرا پیار بھی ہو سکتا ہے


ظفر معین بلے

No comments:

Post a Comment