Wednesday 16 August 2023

ستارے بانٹتا ہے وہ ضیا تقسیم کرتا ہے

 ستارے بانٹتا ہے وہ ضیا تقسیم کرتا ہے

سنا ہے حبس موسم میں ہوا تقسیم کرتا ہے

اسی کی اپنی بیٹی کی ہتھیلی خشک رہتی ہے

جو بوڑھا دھوپ میں دن بھر حنا تقسیم کرتا ہے

اسے روکو کہ باز آئے سراسر ہے یہ پاگل پن

جو بہروں کے محلوں میں صدا تقسیم کرتا ہے

تمہاری یاد کچھ ایسے مِرے دل پر اترتی ہے

کہ جیسے روشنی شب میں دِیا تقسیم کرتا ہے

اسی سے مانگ تُو عرفان صادق چھوڑ دے سب کو

جو پتھر میں بھی کیڑوں کو غذا تقسیم کرتا ہے


عرفان صادق

No comments:

Post a Comment