Saturday, 19 August 2023

سیف الملوک سے شہزادے تو خوش قسمت تھا

 سیف الملوک سے

شہزادے

تُو خوش قسمت تھا

جس خواب کی اُنگلی تھامے

تُو رستم و کئے کی مٹی سے

سرکش دریاؤں تنگ نکیلی گھاٹیوں، سخت چٹانوں سے ہوتا ہوا

ساٹھ برس میں

مغرور ہمالہ کی اس پتھر چوٹی تک آ پہنچا تھا

اس خواب نے خود برسوں تیرا رستہ دیکھا

اور تیر ی سبز پری نے

پھر تیری پذیرائی اس شان سے کی

کہ اپنی مٹی، اپنا پانی

اور اپنی ہوا اور اپنی آگ

سب تیرے حوالے کر دی

تِرے پاؤں کے سب چھالے شبنم انجام ہوئے

تِرا ایک جنم اور ایک سفر

منزل سے آ کر گلے ملے

مِرے سارے جنم اور سارے سفر

منزل سے پہلے اُجڑ گئے

مِرے پاؤں ہمیشہ اُکھڑ گئے


پروین شاکر

No comments:

Post a Comment