تم مجھے حیران کر دیتی ہو
تم مجھے حیران کر دیتی ہو
کسی بچے کے کھلونے کی طرح
میں مہذب محسوس کرتا ہوں
جب تم سے پیار کرتا ہوں
تم سے پہلے وقت کا وجود ہی نہیں تھا
تمہارے بعد ریزہ ریزہ ہوجائے گا
تم پوچھتی ہو میں تمہارے پاس کیوں ہوں؟
میں اپنی پس ماندگی سے نجات پانا چاہتا ہوں
اپنے بدوؤں جیسے طریقوں سے فرار چاہتا ہوں
میں درخت کے سائے میں بیٹھنا چاہتا ہوں
چشمے کے پانی سے نہانا چاہتا ہوں
میں چاہتا ہوں تم مجھے میرا پہلا سبق دو
جو کوئی تمہارے جسم کی کتاب نہیں پڑھے گا
وہ زندگی بھر
انپڑھ رہے گا، جاہل اور گنوار
شاعری: نزار قبانی
اردو ترجمہ: منو بھائی
No comments:
Post a Comment