Wednesday, 16 August 2023

تم مجھے حیران کر دیتی ہو

 تم مجھے حیران کر دیتی ہو


تم مجھے حیران کر دیتی ہو

کسی بچے کے کھلونے کی طرح

میں مہذب محسوس کرتا ہوں

جب تم سے پیار کرتا ہوں

تم سے پہلے وقت کا وجود ہی نہیں تھا

تمہارے بعد ریزہ ریزہ ہوجائے گا

تم پوچھتی ہو میں تمہارے پاس کیوں ہوں؟

میں اپنی پس ماندگی سے نجات پانا چاہتا ہوں 

اپنے بدوؤں جیسے طریقوں سے فرار چاہتا ہوں

میں درخت کے سائے میں بیٹھنا چاہتا ہوں

چشمے کے پانی سے نہانا چاہتا ہوں

میں چاہتا ہوں تم مجھے میرا پہلا سبق دو

جو کوئی تمہارے جسم کی کتاب نہیں پڑھے گا

وہ زندگی بھر

انپڑھ رہے گا، جاہل اور گنوار


شاعری: نزار قبانی

اردو ترجمہ: منو بھائی

No comments:

Post a Comment