گرمئی حیات کی حقیقت
چونکہ کوڈ سب گڈ مڈ ہو گئے ہیں
اور حقیقی سوچ کی جگہ
ظاہری نام و نمود نے لے لی ہے
چونکہ ہم
کبھی نہ لکھی جانے والی تاریخ
کے ہیرو پیدا کر رہے ہیں
جبھی ہم
مردہ ستاروں کی منتشر ہوتی ہوئی
دھول بنتے جارہے ہیں
دوبارہ جنم لینے کی مایائی خواہش
ہماری رگوں میں سے جھانکتی ہے
اور ہم ایک بار پھر توانا ہونے کا ڈھونگ رچاتے ہیں
جیسے بجلی کی بھٹیوں میں
اینٹیں اور شیشے کی پگھلی روئی ہوں
میں اپنے آپ کو شناخت کرتا ہوں
درختوں کے اک اک مسام میں
اور میرے گھر کا پتا ملے گا
خشک ہوتے کھیتوں کے درمیان
تب انہی گرہوں سے
میں تخلیق کرتا ہوں
ستاروں کا پورا جہاں
زمیں دوز پانی (کاریزوں) میں چھپی ہوئی
میری اپنی کائنات
شاعری: گوگوو
اردو ترجمہ: سلمیٰ جیلانی
No comments:
Post a Comment