Tuesday 15 August 2023

میں تری سالگرہ پر اے دوست یہ بتا کون سا تحفہ بھیجوں

 سالگرہ کا تحفہ


میں تِری سالگرہ پر اے دوست

یہ بتا کون سا تحفہ بھیجوں

میری خواہش تو یہی ہے کہ تِری دعوت پر

سر کے بل چل کے میں خود جاؤں جنم دن پہ تِرے

ایک دلہن کی طرح تجھ کو سجانے کے لیے

تیری خوابیدہ امنگوں کو جگانے کے لیے

عیدِ میلاد کی اِک رسم سمجھ کر اس کو

بالارادہ تجھے سینے سے لگانے کے لیے

تیری طرح مِری مجبوری بھی یہ ہے لیکن

میں تیری بزم میں جاؤں گا تو سب دیکھیں گے

ناشکیبائی کا چرچا ہو گا

جس سے میرا ہی نہیں تیرا بھی دل ٹوٹے گا

اس لیے میں نے یہ سوچا ہے کہ بہتر ہے یہی

میں تِری سالگرہ پر اس بار

خود نہ جاؤں کوئی تحفہ بھیجوں

اور اب تُو ہی بتا دے مجھ کو

کیا کروں کون سا تحفہ بھیجوں

بھیجوں گہراب جو آنکھوں میں چُھپا رکھے ہیں

یا وہ جلدیپ جو پلکوں پہ سجا رکھے ہیں

یا تجھے اَدھ کھلی کلیاں بھیجوں

کہ تُو خود دیکھ سکے حالتِ دل

پھول بھیجوں جو سرِ نیزۂ شاخ

چاک دامان و دریدہ تن ہیں

یا تِری سالگرہ پر اے دوست

میں تجھے سب سے چھپانے کے لیے

خلوتِ شب میں بُلانے کے لیے

قیس کی رسم نبھانے کے لیے

تجھے الفاظ کا محمل بھیجوں

جس میں لیلئ مُعانی کب سے

بیٹھی ہے تیری ہی طرح خاموش

یا تجھے چاند کی کرنیں بھیجوں

جو تِرا نام جپا کرتی ہیں

میری پلکوں کی طرح

آبپاروں کا سہارا لے کر

دھیان کے چہرے پہ انجانے سے رسم الخط میں

کوئی افسانہ بیداد لکھا کرتی ہیں

خواب بھیجوں جو ادھورے ہیں ابھی

چشمِ بے خواب میں مشکل سے اتارے ہیں ابھی

یا تجھے رانجھا کی ونجلی بھیجوں

جو بجے ہیر کی پائل کی طرح

کیونکہ مقصود نہیں تجھ کو پشیماں کرنا

تشنۂ آرزو و اشک بداماں کرنا

کیوں نہ بھیجوں میں تجھے تیرے بدن کی خوشبو

جو مِرے شانوں پہ محفوظ ہے یادوں کی طرح

جو مہکتی ہے ہمہ وقت بہاروں کی طرح

خلوتِ شب میں دمکتی ہے ستاروں کی طرح

یہ بھی ممکن ہے کوئی شعر کہوں

اور اس شعر کے پردے میں تجھے

دل کا پیغامِ محبت بھیجوں

جشنِ تعریس کی دعوت بھیجوں

شعر گوئی سے مگر اس لیے ڈر لگتا ہے

ناشکیبائی بڑھی جو حد سے

شعر سرچنگ بھی ہو سکتا ہے

ایک سرہنگ بھی ہو سکتا ہے

قافیہ تنگ بھی ہو سکتا ہے

آخرش میں نے یہ سوچا ہے کہ دوست

میں تِری سالگرہ پر اس بار

تجھ کو اِک بند لفافہ بھیجوں

جس میں اِک سادہ ورق ہو، جس پر

تُو جو چاہے تو مجھے لکھ بھیجے

مل گیا ہے تجھے تحفہ میرا


سید فخرالدین بلے

No comments:

Post a Comment