بجھتی ہوئی سرد شام
آخری دن کا ڈوبتا سورج
تیری چوکھٹ پہ سجدہ ریز
اپنی کرنوں کے خالی کشکول الٹ کر
تھکی ہوئی یخ بستہ نگاہوں سے
میری دنیا کی تاریک راہداریوں میں
گزرے ہوئے پل کی کسی پر افشاں
ساعت کی تلاش میں ہے
مگر تا حدِ نگاہ پھیلی ہوئی مخلوق
خالق لم یزل سے امیدِ نو کے کاسے پھیلائے
اپنی پلکوں کی منڈیروں پہ شفق رنگ لیے
نئے اُجالوں نئے سورج کی طلبگار بنی ہے
بُجھتی ہوئی سرد شام کے تنہا سورج
اے پیر فلک پیکر کہنہ سورج
الوداع الوداع الوداع
نیر رانی شفق
No comments:
Post a Comment