Thursday, 17 August 2023

ایک حشر اٹھا رکھا ہے میرے من میں

ایک حشر اٹھا رکھا ہے میرے من میں

یہ آگ کیوں بھڑکتی ہے میرے تن میں

مل جائیں مجھ کو سبھی الجھنوں کے جواب

کھول لوں گر میں تیرے عشق کی کتاب

میرے دل کی تیرگی چھٹ جائے ایک بار

میری روح کے صحرا میں ہو تیرے عشق کی بہار

شمع جو پگھلتی ہے جلنے سے یا رب

میرے دل کو بھی پگھلا دے عشق سے یا رب

یہ درد خود ہی دے گا اس درد سے نجات

یہ تشنگی بن جائے گی خود ہی آب حیات

زندگی فانی ہے زندگی کو بقاء ہو جائے

میری ذات گر تیری ذات میں فنا ہو جائے


سعدیہ زاہد

No comments:

Post a Comment