Thursday 17 August 2023

یونہی چلتے چلتے ایک خیال ستاتا ہے

 سردیوں کی خنکی بھری ہوا میں

یونہی چلتے چلتے

ایک خیال ستاتا ہے

دل میں میرے

یونہی چلتے چلتے

ایک خیال سا آتا ہے

کہ تم بن ہم جی رہے تھے

تمہارے بعد بھی جی رہے ہیں

کچھ بدلا ہے دماغ میں سوال کُرلاتا ہے

ایک خلا سا عود آیا زندگی میں

نہ دل ہنستا ہے نہ بات کرتا ہے

یونہی چلتے چلتے

ایک خیال سا آیا ہے

کہ تم بن ہم جی رہے تھے

تمہارے بعد بھی جی رہے ہیں

خشک پتوں کی طرح

گزرے گی زندگی

تیرا آنا ضروری تھا

آ کے جانا کیا اہم تھا

ہم کو زندہ کیوں چھوڑا

ہمارا ساتھ رہنا ضروری تھا

سردیوں کی دھند بھری شامیں

جو کبھی دل کو بھاتی تھیں

اب اداس سا تاثر دیتی ہیں

یونہی چلتے چلتے

ایک خیال سا آیا ہے

کیا زندگی اب یونہی گزرے گی

بے رنگ سیاہ سی

یونہی چلتے چلتے

خیال سا آیا ہے


حرا کلیم انصاری

No comments:

Post a Comment