سردیوں کی خنکی بھری ہوا میں
یونہی چلتے چلتے
ایک خیال ستاتا ہے
دل میں میرے
یونہی چلتے چلتے
ایک خیال سا آتا ہے
کہ تم بن ہم جی رہے تھے
تمہارے بعد بھی جی رہے ہیں
کچھ بدلا ہے دماغ میں سوال کُرلاتا ہے
ایک خلا سا عود آیا زندگی میں
نہ دل ہنستا ہے نہ بات کرتا ہے
یونہی چلتے چلتے
ایک خیال سا آیا ہے
کہ تم بن ہم جی رہے تھے
تمہارے بعد بھی جی رہے ہیں
خشک پتوں کی طرح
گزرے گی زندگی
تیرا آنا ضروری تھا
آ کے جانا کیا اہم تھا
ہم کو زندہ کیوں چھوڑا
ہمارا ساتھ رہنا ضروری تھا
سردیوں کی دھند بھری شامیں
جو کبھی دل کو بھاتی تھیں
اب اداس سا تاثر دیتی ہیں
یونہی چلتے چلتے
ایک خیال سا آیا ہے
کیا زندگی اب یونہی گزرے گی
بے رنگ سیاہ سی
یونہی چلتے چلتے
خیال سا آیا ہے
حرا کلیم انصاری
No comments:
Post a Comment