اقتباس از ترانۂ وطن
ہمارا وطن ہے ہمارا وطن
زمانے کی آنکھوں کا تارا وطن
ہمیں ساری دنیا سے پیا را وطن
تو غیروں کے پھندے سے آزاد ہو
پشیمان باہر کا صیاد ہو
دکھا دے یہ دلکش نظارا وطن
غلامی کا مٹ جائے دامن سے داغ
جلے گھر میں مسجد سے پہلے چراغ
چمک جائے تیرا ستارا وطن
بدیسی کا جب لوگ دیتے ہیں ساتھ
پشیمانی ہی ان کو لگتی ہے ہاتھ
ہے ایسوں سے لازم کنارا وطن
اقبال سہیل
No comments:
Post a Comment