دل ایک شفا خانہ ہے تم آؤ یہاں پر
بھر جاتے ہیں عُشاق کے سب گھاؤ یہاں پر
پانی سے لبا لب ہے تِری چشمِ تمنا
اور ڈوبنے والی ہے میری ناؤ یہاں پر
میں دل میں لیے پھرتا ہوں بوسے کی تمنا
اے کاش کہ لگ جائے مِرا داؤ یہاں پر
ممکن ہے کہ اظہار نہ ہو پائے دوبارہ
یہ آخری موقع ہے نہ شرماؤ یہاں پر
میں ایک ہوں دنیائے محبت کا سکندر
ہے کوئی میرے جیسا تو لے آؤ یہاں پر
زاہد بشیر
No comments:
Post a Comment