Wednesday, 16 August 2023

کسی کا نام لو بے نام افسانے بہت سے ہیں

 کسی کا نام لو بے نام افسانے بہت سے ہیں

نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں

جفاؤں کے گلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں

مگر محشر کا دن ہے اپنے بیگانے بہت سے ہیں

بنائے دے رہی ہیں اجنبی ناداریاں مجھ کو

تِری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں

دھری رہ جائے گی پابندیٔ زِنداں جو اب چھیڑا

یہ دربانوں کو سمجھا دو کہ دیوانے بہت سے ہیں

بس اب سو جاؤ نیند آنکھوں میں ہے کل پھر سنائیں گے

ذرا سی رہ گئی ہے رات، افسانے بہت سے ہیں

تمہیں کس نے بُلایا میکشوں سے یہ نہ کہہ ساقی

طبیعت مل گئی ہے ورنہ میخانے بہت سے ہیں

بڑی قربانیوں کے بعد رہنا باغ میں ہو گا

ابھی تو آشیاں بجلی سے جلوانے بہت سے ہیں

لکھی ہے خاک اڑانی ہی اگر اپنے مقدر میں

تِرے کُوچے پہ کیا موقوف ویرانے بہت سے ہیں

نہ رو اے شمع موجودہ پتنگوں کی مصیبت پر

ابھی محفل سے باہر تیرے پروانے بہت سے ہیں

مِرے کہنے سے ہو گی ترکِ رسم و راہ غیروں سے

بجا ہے آپ نے کہنے مِرے مانے بہت سے ہیں

قمر اللہ ساتھ ایمان کے منزل پہ پہنچا دے

حرم کی راہ میں سنتے ہیں بت خانے بہت سے ہیں


قمر جلالوی

No comments:

Post a Comment