بے وفا اب نہ محبت کی دُہائی دوں گا
زندگی بھر میں تجھے زخم جُدائی دوں گا
جو مجھے جیسا سمجھتا ہے سمجھنے دیجے
اپنے بارے میں کہاں تک میں صفائی دوں گا
میرے حصے میں بھی آیا ہے بلندی کا سفر
آسماں والوں تمہیں میں بھی دکھائی دوں گا
بخش دے گا وہ مِری ساری خطائیں فوراً
اس کی رحمت کی اسے اتنی دُہائی دوں گا
اپنے ماں باپ کو کاندھا بھی نہیں دے پایا
جو یہ کہتا تھا انہیں ساری کمائی دوں گا
میں سفیرانِ محبت کی صدا ہوں عالم
مر بھی جاؤں تو زمانے کو سُنائی دوں گا
عالم نظامی
No comments:
Post a Comment