Thursday, 10 August 2023

کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں

 کہاں شکوہ زمانے کا پس دیوار کرتے ہیں

ہمیں کرنا ہے جو بھی ہم سر بازار کرتے ہیں

زمانے سے رواداری کا رشتہ اب بھی باقی ہے

مگر سودا کسی سے دل کا ہم اک بار کرتے ہیں

محاذ جنگ پر سینہ سپر ہو کر میں چلتا ہوں

مگر بزدل ہمیشہ پشت پر ہی وار کرتے ہیں

نہیں ملتی انہیں منزل جنہیں خوف حوادث ہے

جو موجوں سے نہیں ڈرتے ندی کو پار کرتے ہیں

مجید اچھا نہیں ہوتا کسی سے بھی جدا ہونا

مگر یہ رسم دنیا ہم ادا سو بار کرتے ہیں


عبدالمجید خان

No comments:

Post a Comment