Wednesday 16 August 2023

لقمہ ذرا حرام کا ٹھونسا نہ پیٹ میں

 لقمہ ذرا حرام کا ٹھونسا نہ پیٹ میں

اس نے ہوس تو ڈالنی چاہی پلیٹ میں

اس کے لبوں کا میٹھا مِرے منہ میں بھر گیا

اتنی نہیں مٹھاس ملی چاکلیٹ میں

میں آگ ہوں جو مجھ کو سمجھتا ہے آبِجو

آئے گا ایک روز وہ میری لپیٹ میں

پرکھوں کی یادگار ہے سونے سا ظرف یہ

اور مانگتے ہو تم اسے پیتل کے ریٹ میں

اس کو کھنڈر نہ جان یہی تھا کبھی محل

چمگادڑیں ہو دیکھتے جس خستہ گیٹ میں

وہ ہٹ گیا رسولِ محبت کی راہ سے

انسانیت کا قتل جو کرتا ہے ہیٹ میں


کاشف ظریف

No comments:

Post a Comment