Saturday, 12 August 2023

مریخ زادوں کو خبر پہنچے

 مریخ زادوں کو خبر پہنچے


زنان زہرہ کی خواب گاہوں میں کھلنے والے ضیا کے دفتر سمٹ رہے ہیں

کہ ان کے رحموں میں سبز رنگت کی زندگی کو جگانے والا کوئی نہیں ہے

وہ زہرہ زادی جو نوری سالوں کی اک صدی سے 

حمل کی چاہ میں پگھل رہی ہے، وہ منتظر ہے کہ کوئی آئے

اور اس کی سُوکھے شکم میں اپنی بقا کے خلیوں کا سحر پھونکے

تو اس کے سینے سے روشنی کا وجود پُھوٹے

اور اس سیارے پہ بسنے والوں کے بادشاہ کا جنم ہو ممکن

مگر پروہت یہ کہہ چکے ہیں

کہ زہرہ زادوں کی ناف نیچے جو زندگی کا ہرا شجر تھا وہ کٹ چکا ہے

وہ شب کا دریا نمو کے خلیوں کو لانے والا، پلٹ چکا ہے

کہ زنان زہرہ کی کھیتیوں میں اب اس سیارے کا کوئی باسی نہ پل سکے گا

تو مریخ زادوں کو خبر پہنچے کہ 

زہرہ زادے تو اپنے ہاتھوں سے اپنے پیڑوں کو کاٹ بیٹھے

تو کوئی آئے مریخ زادہ

جو زندگی کے سنہرے چھلے اپنے نیلے بدن پہ ٹانکے

زہرہ زادی کے جوف سینہ سے بقاء کی ٹھنڈی نہر نکالے

چاند جن میں، ستارے بکھریں، کہکشائیں بھی حاملہ ہوں

کہ زندگی کو چلائے کوئی

زہرہ زادوں کا بادشاہ ہو، بھلے وہ اہلِ مریخ ہی ہو


مریم مجید

No comments:

Post a Comment