جو نقش تھے پامال بنائے میں نے
پھر الجھے ہوئے بال بنائے میں نے
تخلیق کے کرب کی جو کھینچی تصویر
پھر اپنے خد و خال بنائے میں نے
پھر کیا کیا کچھ شیخ جو آئے میں نے
خیمے کے وہ باہر ہی بٹھائے میں نے
اور جلدی سے ماتھے پہ بنا کر قشقہ
سجدوں کے نشانات مٹائے میں نے
صادقین امروہوی
صادقین احمد نقوی
No comments:
Post a Comment