Monday, 14 August 2023

صیاد کہہ رہا ہے رہائی نہ دیں گے ہم

صیاد کہہ رہا ہے رہائی نہ دیں گے ہم

اپنی ہے ضد قفس میں دکھائی نہ دیں گے ہم

اب جرم عاشقی پہ صفائی نہ دیں گے ہم

جاتی ہے جان جائے دہائی نہ دیں گے ہم

ہم داستان عشق ہیں ہم کو یہیں سنو 

محشر کے شور میں تو سنائی نہ دیں گے ہم 

اب بھی جو متحد نہ ہوئے ہم تو دیکھنا 

نقشے پہ کل جہاں کے دکھائی نہ دیں گے ہم 

دانش ہیں ہم چراغ سحر کی طرح یہاں 

ہوتے ہی صبح تم کو دکھائی نہ دیں گے ہم 


شمیم دانش

No comments:

Post a Comment