Monday 14 August 2023

جب سے تیرا نام میری نظم کا مطلع بنا

 جب سے تیرا نام میری نظم کا مطلع بنا

تب سے میرا نام ہے ہر شعر کا مقطع بنا

میں خیالوں کے سمندر میں یونہی ڈوبا رہا

لب پہ جب بھی نام آیا، اک نیا مصرع بنا

ہیں بچھے کانٹے تحفظ کو تمہارے چار سُو

مل سکیں دل کھول کر ایسا کوئی موقع بنا

 اے خدا! محفوظ رکھ تا دیر وہ سایہ فِگن

جس کے دم سے آج میں ہوں مالک مزرع بنا

کیوں یہ تریا راج پھر بازار میں ہے برہنہ

جب کہ ہے ان کے لیے مخصوص اک بُرقع بنا

مرتضٰی کیسے کرو گے دید اپنے یار کی

چار سُو اغیار کا، غیروں کا ہے مجمع بنا


مرتضیٰ آخوندی

No comments:

Post a Comment