Sunday, 13 August 2023

یہ کھیت ہمارے ہیں یہ کھلیان ہمارے

 یہ کھیت ہمارے ہیں یہ کھلیان ہمارے


یہ کھیت ہمارے ہیں یہ کھلیان ہمارے

پُورے ہُوئے اِک عمر کے ارمان ہمارے


ہم وہ جو کڑی دھوپ میں جسموں کو جلائیں

ہم وہ ہیں کہ صحراؤں کو گلزار بنائیں

ہم اپنا لہو خاک کے تودوں کو پلائیں

اس پر بھی گھروندے رہے ویران ہمارے

یہ کھیت ہمارے ہیں یہ کھلیان ہمارے


ہم روشنی لائے تھے لہو اپنا جلا کر

ہم پُھول اُگاتے تھے پسینے میں نہا کر

لے جاتا مگر اور کوئی فصل اُٹھا کر

رہتے تھے ہمیشہ تہی دامان ہمارے

یہ کھیت ہمارے ہیں یہ کھلیان ہمارے


اب دیس کی دولت نہیں جاگیر کسی کی

اب ہاتھ کسی کے نہیں تقدیر کسی کی

پاؤں میں کسی کے نہیں زنجیر کسی کی

بُھولے گی نہ دُنیا کبھی احسان ہمارے

یہ کھیت ہمارے ہیں یہ کھلیان ہمارے


احمد فراز

No comments:

Post a Comment