Wednesday, 9 August 2023

کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی

 کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی

یعنی فلک کے ڈوبتے تاروں کی زندگی

پھیلاؤں ہاتھ جا کے بھلا کس کے سامنے

ہم کو نہیں گوارا سہاروں کی زندگی

ساحل پہ آ کے موج تلاطم سے بارہا

برباد ہو گئی ہے ہزاروں کی زندگی

آتی ہے یاد کیوں مجھے رہ رہ کے آج بھی

گلشن کے دلفریب نظاروں کی زندگی

ہے آندھیوں کا خوف نہ ہے ڈوبنے کا ڈر

مجھ کو نہیں پسند کناروں کی زندگی

کس درجہ خوشگوار ہے تنہائیوں میں آج

سیفی چمکتے چاند ستاروں کی زندگی


سیفی سرونجی

No comments:

Post a Comment