Sunday 20 August 2023

ابھی تک ہے یہ راز سینہ بہ سینہ

 ابھی تک ہے یہ راز سینہ بہ سینہ

محبت میں مرنا ہے مشکل، کہ جینا

اگر ہو نہ آہوں سے آباد سینہ

خِرد بے سلیقہ، جنوں بے قرینہ

وہی عظمتِ زندگی سے ہے واقف

کہ طوفاں سے گزرا ہے جن کا سفینہ

غمِ عشق سے زندگی، زندگی ہے

جو مرنا نہ جانے، وہ کیا جانے جینا

نہ احساسِ طوفاں، نہ اُمیدِ ساحل

نجانے کدھر جا رہا ہے سفینہ؟

تِرے شیوۂ بے نیازی کے صدقے

مجھے آ گیا، زندگی کا قرینہ

کچھ ایسے بھی ساحل ہیں اپنی نظر میں

کہ آ کر جہاں ڈوبتا ہے سفینہ

بڑے لُطف سے دن گُزرتے ہیں تسکیں

کہ اب دل کا ہر زخم ہے تا بہ سینہ


تسکین قریشی

No comments:

Post a Comment