Saturday 19 August 2023

ان کی کیا قدر جن کی زبانیں بند ہیں

 ان کی کیا قدر جن کی زبانیں بند ہیں (آخری بند)


بحرِ اوقیانوس سے بحیرہ عرب اور خلیج تک پھیلے ہوئے بچو

تم گندم کی بالیوں کی طرح ہماری امید ہو

تم ہی وہ نسل ہو

جو زنجیریں توڑے گی

جو ہمارے سروں کی افیون تلف کرے گی

جو ہماری خوش فہمیوں، اندیشوں اور واہموں کو

موت کے گھاٹ اتارے گی

بچو! تم معصوم اور خالص ہو

شبنم کے موتیوں اور برف کے گالوں کی طرح

صاف اور پاکیزہ ہو

ہماری شکست خوردہ نسل کی تقلید نہ کرو

ہم ناکام ہیں ہم بالکل حقیر ہیں، بے کار ہیں

تربوز کے چھلکے کی طرح

پرانے جوتوں کی طرح

ہماری تاریخ نہ پڑھو

ہمارے نقش قدم پر نہ چلو

ہمارے خیالات پر کان نہ دھرو

ہم بیماروں کی، خوفزدہ لوگوں کی

دھوکہ بازوں اور بازی گروں کی نسل ہیں

بچو! تم بہار کی بارش ہوامید کی کونپل ہو

ہماری بنجر زمینوں میں زرخیزی کے بیج ہو

تم ہی وہ نسل ہو جو ہماری شکست کو

اپنی فتح میں تبدیل کر سکتی ہے


شاعری: نزار قبانی

اردو ترجمہ: منو بھائی

No comments:

Post a Comment