ہے چبھن مستقل قرار کے ساتھ
پھول ڈالی پہ جیسے خار کے ساتھ
میرے گھر میں بھی کہکشاں کی طرح
ربط قائم ہے انتشار کے ساتھ
صبح کا انتظار ہے، لیکن
بے یقینی ہے اعتبار کے ساتھ
خواہشِ باغباں یہ ہے شاید
زرد رُت بھی رہے بہار کے ساتھ
پیڑ نعمت بدست و سر خم ہیں
ہے تفاخر بھی انکسار کے ساتھ
سید فخرالدین بلے
No comments:
Post a Comment