پونر جنم
ایک نئے رُوپ اور
ایک نئی اُمنگ سے
زندگی کی ترنگ سے
فلک بوس وادیاں
ان میں پھیلی ندیاں
روشنی کی اک دھار
اُفق کے اُس پار
جب پڑتی میری مٹی پر
ہر بار وہ تپتی
سونا جیسی
سوچوں کی سی وسیع
اور اس کے اندر روشنی
دھار اندر دھار
موتیوں کی بہار
پھیلے جو من کے اندر
ہر بار لگے اشنان ہو میرا اور
میں لگوں سُندر سُندر
ہر نیا دن ایسا ہے
سُورج اپنی آب و تاب سے
ہم پر اِک کرم کرتا ہے
ہر بار ایک نئے انداز سے
پونر جنم لیتا ہے
ناز بارکزئی
No comments:
Post a Comment