عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نہیں ہے دوسرا کوئی ہمارا یا علی مولا
ہے بس اک آپ ہی کا تو سہارا یا علی مولا
ہیں ان کی ذات میں پنہاں سرور و وجد کے عالم
لگا کے دیکھ لو تم بھی یہ نعرہ یا علی مولا
جہاں مشکل پڑی کوئی تو میں چپ سادھ کر بیٹھا
پھر اس کے بعد دل چیخا ، پکارا یا علی مولا
مِری بخشش میں کوئی شک کسی کو ہو تو ہونے دو
ہے بس اک مصطفیٰﷺ کے در کا یارا یا علی مولا
میں تم سے کب الگ ہوں اور تم مجھ سے جدا کب ہو
کہ جو میرا وہی تو ہے تمہارا یا علی مولا
یہی نکتہ ہے جس پہ آ کے ہم سب ایک ہوتے ہیں
کہ عرش و فرش کا باہم نظارہ یا علی مولا
ولادت بھی شہادت بھی ہوئی اللہ کے گھر میں
کہاں ایسا ہوا ہے پھر دوبارہ یا علی مولا
ہے نسبت آپ کے ہی نام کی کچھ اور ہے ہی کیا
ہیں مفلس اور گدائی کا ہے یارا یا علی مولا
نہیں کر سکتے ہم تسلیم ہر گز ناخداؤں کو
ہمیں مجبور نہ کیجیے خدارا یا علی مولا
ظفر معین بلے
No comments:
Post a Comment