Sunday 20 August 2023

میں ہوں بجلی کے سرکٹ میں الجھا ہوا

شارٹ سرکٹ


میں ہوں بجلی کے سرکٹ میں اُلجھا ہوا 

چند سنجیدہ نقطوں کے محور میں گم

ہاتھ میں کچھ رزِسٹر کیپسٹر لیے 

ملٹی میٹر گلے میں پھنسائے ہوئے 

سوچتا ہوں کہ ان کو میں کیسے ملاؤں 

کہ سرکٹ مِرا دیر تک یوں چلے

جو کبھی نہ جلے 

کتنے ٹائم تلک کس رزِسٹر کیپسٹر کو ہے جوڑنا

بیٹری کتنی طاقت کی اچھی ہے ٭ڈیوڈ  ہے کون سا 

کس طرح یوز کرنا ہے یہ فارورڈ یا ریورس سمت میں 

کون سے ایٹموں کی ہے آپس میں اچھی گرفت

کون سے دوسروں کو سمجھتے ہیں اپنی طرح کون سے مختلف

ارے، یوں مِرا منہ ہو کیوں تک رہے؟ 

میں بہت دیر تک تم کو بورررررررر تو نہیں کر رہا؟

جانتا ہوں کہ تم ایسی باتوں کو بالکل سمجھتی نہیں

میں بہت بور ہوں 

ایسے لڑکے بہت دور کی سوچ کر، بہت دل لگی سے

روشن فیوچر کی شمع جلائے بہت خشک لیکچرز کو سنتے ہیں 

اور اپنے ماں باپ بہنوں کی فکریں سموئے گِلہ تک نہیں کرتے ہیں

ان کے دل میں چھپی ہمسفر کی وہ چھوٹی سی نازک خواہش 

کبھی جاگتی ہے تو وہ اس کو اس کی جگہ پر دبا دیتے ہیں 

دفنا دیتے ہیں 

خیر

بات پھر میرے موضوع سے ہی ہٹ گئی

ہاں تو میں تم کو سرکٹ کی اُلجھن سے بس آشنا کر رہا تھا

میں تو یہ چاہتا تھا کہ بس ان کو ایسے مِلاؤں کہ کوئی نئی چیز بن جائے

جو مجھے میری انجینئرنگ کا ثمر دے سکے 

تمہارے لیے ایک اچھا سا گھر دے سکے

ایسے میں جو اگر 

میں تمہیں وقت دے ہی نہیں پا رہا 

اور سرکٹ مکمل نہیں ہو رہا 

تو میں کشمکش میں اسی سوچ میں ہوں

پریشاں کہ سرکٹ کہیں جل نہ جائے 

میری زندگی سے کہیں تُو نکل ہی نہ جائے


سعد سین

٭diode

No comments:

Post a Comment