کعبۂ دل تمہی تو ہو قبلۂ جاں تم ہی تو ہو
تم پہ نثار جان و دل جان جہاں تم ہی تو ہو
تم سے ہے میری زندگی تم سے ہے میری بندگی
مجھ کو جہاں سے کیا غرض میرا جہاں تم ہی تو ہو
میرا نمود تم سے ہے، میرا وجود تم سے ہے
غیب و شہود تم سے ہے میں ہوں کہاں تم ہی تو ہو
نالۂ دل گداز میں پردۀ سوز و ساز میں
شوق کے ترجماں تم ہی دل کی زباں تم ہی تو ہو
سب کو تمہاری آرزو سب کو تمہاری جستجو
سب جسے ڈھونڈتے ہیں وہ جنس گراں تم ہی تو ہو
محفل کائینات میں مے کدۀ حیات میں
تشنہ وہاں بھی تو ہیں پیر مغاں تم ہی تو ہو
محمود خستہ حال کو نام و نشاں سے کیا غرض
ہے یہ وہی تو بے نشاں جس کا نشاں تم ہی تو ہو
سید ابوالفضل محمود قادری
No comments:
Post a Comment