اماں مانگو نہ ان سے جاں فگاراں، ہم نہ کہتے تھے
غنیمِ شہر ہیں چابک سواراں، ہم نہ کہتے تھے
خِزاں نے تو فقط ملبوس چِھینے تھے درختوں سے
صلیبیں بھی تراشے گی بہاراں ہم نہ کہتے تھے
ترس جائے گی ہم سے بے نواؤں کو تِری گلیاں
ہمارے بعد اے شہرِ نگاراں! ہم نہ کہتے تھے
جہاں میلہ لگا ہے ناصحوں کا، غم گساروں کا
وہی ہے کوچۂ بے اعتباراں ہم نہ کہتے تھے
کوئی دہلیزِ زِنداں پر، کوئی دہلیزِ مقتل پر
بنے گی اس طرح تصویرِ یاراں ہم نہ کہتے تھے
فراز! اہلِ رِیا نے شہر دشمن ہم کو ٹھہرایا
بس اس کارن کہ مدحِ شہرِ یاراں ہم نہ کہتے تھے
احمد فراز
No comments:
Post a Comment