Tuesday 15 August 2023

پہنی ہیں چوڑیاں بچپن سے اب آہنی کنگن پہنوں گی

 میں سونی کلائی میں گہنے رہنا ہے سہاگن پہنوں گی

پہنی ہیں چوڑیاں بچپن سے، اب آہنی کنگن پہنوں گی

انصاف چڑھا ہے سُولی پر، کس در پہ دُہائی دیں جا کر

فریاد لکھی آئے گی نظر، میں وہ پیراہن پہنوں گی

یہ نیکلس ہار کا موسم تو مِرے جیون میں اب آیا ہے

تم لا کر دے دو طوق مجھے، ہے سُونی گردن پہنوں گی

میں پاؤں میں اپنے پہنوں گی اب بیڑی زیڈ اے بھٹو کی

میں قیدی بننے آئی ہوں، قیدی کی اُترن پہنوں گی

قانون کی اندھی آنکھوں پر جو بندھی ہے پٹی اُترے گی

اب ہو گا یہی پہناوا امر، تم دیکھنا ساجن پہنوں گی

بہتے ہوئے آنسو آنکھوں سے برسات میں کیسے دیکھو گے

حالات کی دھوپ سے بچنا ہے، سر تا پا ساون پہنوں گی

خدمت کا ہے یہ انعام سجن! ہتھکڑیاں، بیڑی، طوق، رسن

اتنی تو مجھے آزادی ہے، جو چاہے گا من پہنوں گی

کنگن کی جگہ ہتھکڑیاں ہیں، پازیب نہیں، یہ بیڑیاں ہیں

انصاف یہی ہے تو میں بھی یہ پائل کنگن پہنوں گی

جو قوم کی خدمت کرتے ہیں، وہ مرتے سے کب ڈرتے ہیں

میں کنگن پہن نکلتی ہوں، جب تک ہے جیون پہنوں گی


عارف معین بلے

No comments:

Post a Comment