Sunday, 13 August 2023

طنز کرنا تو ان کی عادت ہے

طنز کرنا تو ان کی عادت ہے

آج کچھ اور ہی شرارت ہے

غیر سے ہنس کے آپ ملتے ہیں

ایسی بھی ہم سے کیا عداوت ہے

مجھ سے خوابوں میں ملتے رہتے ہیں

مجھ پر ان کی بڑی عنایت ہے

جب بھی فرصت ہو آ کے لے لینا

میرا دل آپ کی امانت ہے

ان کے گھر کا طواف کرتا ہوں

یہ میرے واسطے زیارت ہے

کیا کہوں اپنا حال دل جاناں

حال میرا خود ہی وضاحت ہے

میرے لہجے میں انکساری ہے

میرے پرکھوں کی یہ وراثت ہے

سنگ مرمر میں دل دھڑکتا ہے

تاج کہنے کو ایک عمارت ہے

روتے بچے کو گر ہنساؤ تم

یہ بھی اک طرح کی عبادت ہے

کل تلک جو تھے راہزن مشہور

آج کل ان کی ہی وزارت ہے

تجھ کو ساگر پتہ نہیں شاید

شاعری عشق کی علامت ہے


ساگر اکبرآبادی

No comments:

Post a Comment