مختصر یہ کوئی تماشا ہو
اب یہاں واقعی تماشا ہو
دائرہ دار ہے جہاں اپنا
جو ہوا پھر وہی تماشا ہو
کیا خبر موت ہو تماشائی
کیا پتہ موت ہی تماشا ہو
ختم ہو سلسلہ تماشوں کا
اب کوئی آخری تماشا ہو
لوگ رہ جاتے ہیں وہاں کیسے
جس جگہ آدمی تماشا ہو
جب تماشا ہوئے تماشائی
پھر بھلا کیا کوئی تماشا ہو
شہباز گردیزی
No comments:
Post a Comment