Friday 11 August 2023

جب تک مرے خیال کو وسعت نہیں ملی

 جب تک مرے خیال کو وسعت نہیں ملی

تتلی کو رنگ پھولوں کو نکہت نہیں ملی

کیا کرتے اس سے ہاتھ ملا کر بتائیے

دل کیسے ملتا جس سے طبیعت نہیں ملی

خود کو تلاش نے میں کہیں کہو گیے ہیں ہم

ڈھونڈا بھی آئینے میں تو صورت نہیں ملی

یوں تو ہمیں زمانے سے ہر شے ملی میاں

لیکن کبھی بھی حسبِ ضرورت نہیں ملی

تم نے سخن کو بیچ کے اچھا نہیں کیا

شہرت تو مل گئی تمہیں عزت نہیں ملی

معراج تم نے شعر یہ کہہ تو لیے، مگر

ان میں کہیں بھی ندرت و جدت نہیں ملی


معراج نقوی

No comments:

Post a Comment