Friday, 11 August 2023

چارہ گر اب میں رہوں گا ترے احسان سے پرے

 چارہ گر اب میں رہوں گا ترے احسان سے پرے

جا رہا ہوں میں ہر اک درد سے درماں سے پرے

دل کی خواہش ہے کہ آرام سے بیٹھوں لیکن

ہاتھ جاتا ہی نہیں چاکِ گریباں سے پرے

سینۂ چاک میں لایا تھا مسیحائی کو

ڈر کے جا بیٹھے ہو تم دلِ عریاں سے پرے

اس قدر بڑھنے لگی ہے دلِ سوزاں کی تپش

لوگ اب رہنے لگے کلبۂ احزاں سے پرے

قہقہے آج تِرے رکتے نہیں کیوں عادل

تُو نے کیا دیکھ لیا دیدۂ گریباں سے پرے


شہزاد عادل

No comments:

Post a Comment