ایسی تسکین جو کھو کر ملے پا کر دیکھو
دولتِ مہر و مروت کو لٹا کر دیکھو
یورشِ غم نے بنایا ہے نشانِ عبرت
میں ہوں معتوبِ محبت مجھے آ کر دیکھو
دیکھنا تم پہ بھی رحمت کی گھٹا برسے گی
غم کے ماروں کے لیے اشک بہا کر دیکھو
پھر یہ ہو گا کہ تمہیں میں ہی دکھائی دوں گا
تم نظر اپنی زمانے سے ہٹا کر دیکھو
مل ہی جائے گا ہر اک شئے میں نشانِ قدرت
تم کبھی چشمِ بصیرت تو اٹھا کر دیکھو
پھر سمجھ جاؤ گے کہتے ہیں کسے قہرِ خدا
منظرِ رقصِ اجل شہر میں جا کر دیکھو
اشفاق انصاری
No comments:
Post a Comment