امیرِ شہر سے سائل بڑا ہے
بہت نادار لیکن دل بڑا ہے
لہو جمنے سے پہلے خون بہا دے
یہاں انصاف سے قاتل بڑا ہے
چٹانوں میں گھرا ہے اور چُپ ہے
سمندر سے کہیں ساحل بڑا ہے
کسی بستی میں ہو گی سچ کی حُرمت
ہمارے شہر میں باطل بڑا ہے
جو ظل اللہ پر ایمان لائے
وہی داناؤں میں عاقل بڑا ہے
اُسے کھو کر بہائے درد پائی
زیاں چھوٹا تھا اور حاصل بڑا ہے
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment