Wednesday, 9 August 2023

طوفاں سے بچ کے دامن ساحل میں رہ گیا

 طوفاں سے بچ کے دامنِ ساحل میں رہ گیا

مشکل کے بعد اور بھی مشکل میں رہ گیا

اک شور تھا جو گوشۂ محفل میں رہ گیا

اک درد تھا جو دل سے اٹھا دل میں رہ گیا

اب وہ نگاہِ ناز ہوئی مائلِ کرم

جب کوئی مدعا نہ مِرے دل میں رہ گیا

منزل مِرے قریب سے ہو کر گزر گئی

اور میں تلاش جادۂ منزل میں رہ گیا

منزل فنائے ذوقِ طلب کا مقام تھی

اچھا ہوا میں سرحدِ منزل میں رہ گیا

اللہ رے جذبِ عشق کہ حسنِ نگاہِ قیس

اک نقش بن کے پردۂ محمل میں رہ گیا

نالہ تو خیر ننگِ غمِ عشق تھا، مگر

نغمہ بھی سوز و ساز کی محفل میں رہ گیا

سارے حجابِ حسن نگاہوں سے ہٹ گئے

اک آئینہ ضرور مقابل میں رہ گیا

مجھ سے یہ پوچھتی ہیں مِری ہچکیاں فگار

اب کتنا فاصلہ تِری منزل میں رہ گیا


فگار اناوی

No comments:

Post a Comment